05-25-47-31
پس اے نبیﷺ ، خوب جان لو کہ اللہﷻ کے سوا کوئی عبادت کا
مستحق نہیں ہے۔اور معافی مانگو، اپنے قصور کے لیے بھی، اور مومن مردوں اور عورتوں
کے لئے بھی ۔اللہ تمہاری سرگرمیوں کو بھی جانتا ہے اور تمہارے ٹھکانے سے بھی واقف
ہے ۔
اسلام نے جو اخلاق انسان کو سکھائے ہیں، ان میں سے ایک
یہ بھی ہے کہ بندہ اپنے رب کی بندگی و عبادت بجا لانے میں ، اور اس کے دین کے خاطر
جان لڑانے میں، خواہ اپنی حد تک کتنی کوشش کرتا رہا ہو، اس کو بھی اس زعم میں
مبتلا نہ ہونا چاہیے کہ جو کچھ مجھے کرنا چاہیے تھا وہ میں نے کر دیا ہے، بلکہ اسے
ہمیشہ یہی سمجھتے رہنا چاہئے کہ میرے مالک کا مجھ پر جو حق تھا وہ میں ادا نہیں کر
سکا ہوں، اور ہر وقت اپنے قصور کا اعتراف کر کے اللہ سے یہی دعا کرتے رہنا چاہیے
کہ تیری خدمت میں جو کچھ بھی کوتاہی مجھ سے ہوئی ہے اس سے درگزر فرما۔ یہی اصل روح
ہے اللہ تعالی کے ارشاد کی کہ "اے نبی اپنے قصور کی معافی مانگو "۔اس کا
مطلب یہ نہیں ہے کہ معاذ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فل واقع جان بوجھ کر کوئی
قصور کیا تھا۔ بلکہ اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ تمام بندگان خدا سے بڑھ کر جو بندہ
اپنے رب کی بندگی بجا لانے والا تھا، اس کا منصب بھی ہے نہ تھا کہ اپنے کارناموں
پر فخر کا کوئی شائبہ تک اس کے دل میں راہ پائے، بلکہ اس کا مقام بھی یہ تھا کہ
اپنی ساری عظیم عظیم القدر خدمات کے باوجود اپنے رب کے حضور اعتراف قصور ہی کرتا
رہے، اسی کیفیت کا اثر تھا جس کے تحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بکثرت
استغفار فرماتے رہتے تھے ۔
MAFI MANGO APNE QUSOR KI BHI,AUR MOMIN MARDOUN AUR AURATOUN K LIYE BHEE
0
October 09, 2022
