dil is khayal se kanpte rahte hain k hame apne rab ki taraf palatna hai


۔

03-286-23-54
Chori karte hue.
اور دل ان کے اس خیال سے کانپتے رہتے ہیں کہ ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
اس معنی کے لحاظ سے آیت کا پورا مفہوم یہ ہوا کہ وہ اللہ کی فرمانبرداری میں جو کچھ بھی نیکیاں کرتے ہیں ،جو کچھ بھی خدمات انجام دیتے ہیں ،جو کچھ بھی قربانیاں کرتے ہیں ،ان پر وہ پھولتے نہیں ہیں۔غرور تقوئ اور پندار خدا رسیدگی میں مبتلا نہی ہوتے، بلکے اپنے مقدور بھر سب کچھ کرکے بھی ڈرتے رہتے ہیں کہ خدا جانے یہ قبول ہو یا نہ ہو۔ یہی مطلب ہے جس پر یہ حدیث روشنی ڈالتی ہے جو احمد، ترمزی، ابن ماجہ، حاکم اور ابن جریر نے نقل کی ہےکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالئ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے دریافت کیا"یا رسول اللہ !کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص چوری اور زنا اور شراب نوشی کرتے ہوئے اللہ سے ڈرے "؟ جواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "نہیں اے صدیق کی بیٹی اس سے مراد وہ شخص ہے جو نماز پڑھتا ہے ،روزے رکھتا ہے ،ذکواة دیتا ہے اور پھر اللہ عزوجل سے ڈرتا رہتا ہے"۔
یہ آیت بتاتی ہے کہ ایک مومن کس قلبی کیفیت کے ساتھ اللہ کی بندگی کرتا ہے ۔اس کے مکمل تصویر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی وہ حالت ہے کہ عمر بھر کی بے نظیر خدمات کے بعد جب دنیا سے رخصت ہونے لگتے ہیں تو خدا کے محاسبہ سے ڈرتے ہوئے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر آخرت میں برابر سرابر بھی چھوٹ جاؤں تو غنیمت ہے ۔ حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ نے خوب کہا ہےکہ مومن طاعت کرتا ہے پھر بھی ڈرتا رہتا ہے،اور منافق معصیت کرتا ہے پھر بھی بے خوف رہتا ہے
 

















Post a Comment

2 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
Abdul Ali said…
amjad sahab,galti se old audio upload hogai hai,mai ne dubara "chori karte hue darre" par correct audio upload kiya hai...