dube rahien apni gaflat par




04-283-23-49
اچھا، تو چھوڑو انہیں ،ڈوبے رہیں اپنی غفلت میں ایک وقت خاص تک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پس منظر یہ ہے کہ خدا کا ایک بندہ پانچ چھ سال سے لوگوں کو اصل دین کی طرف بلا رہا ہے، دلائل سے بات سمجھارہا ہے ، تاریخ سے نظیریں پیش کر رہا ہے، اس کی دعوت کے اثرات و نتائج عملا نگاہوں کے سامنے آرہے ہیں۔ اور پھر اس کا ذاتی کردار بھی اس امر کی ضمانت دے رہا ہے کہ وہ ایک قابل اعتماد آدمی ہے ۔ مگر اس کے باوجود لوگ صرف یہی نہیں کہ اس باطل میں مگن ہیں جو ان کو باپ دادا سے ورثے میں ملا تھا ۔اور صرف اس حد تک بھی نہیں کہ وہ اس حق کو مان کر نہیں دیتے جو روشن دلائل کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے ۔بلکہ ہاتھ دھو کر اس داعی حق کے پیچھے پڑ جاتے ہیں اور ہٹ دھرمی، تعن،  ملامت، ظلم، جھوٹ غرض کوئی بری سے بری تدبیر بھی اس کی دعوت کو نیچا دکھانے کے لیے استعمال کرنے سے نہیں چوکتے ۔اس صورتحال میں اصل دین حق کی وحدت، اور بعد کی ایجاد کردہ مذاہب کی حقیقت بیان کرنے کے بعد یہ کہنا کہ "چھڑو انہیں" ڈوبے رہیں اپنی غفلت میں، خود بخود اس معنی پر دلالت کرتا ہے کہ اچھا اگر یہ لوگ نہیں مانتے اور اپنی گمراہیوں میں مگن رہنا چاہتے ہیں تو چھوڑو انہیں = اس "چھوڑو" کو بالکل لفظی معنوں میں لے کر یہ سمجھ بیٹھا کے اب" تبلیغ ہی نہ کرو" کلام کے تیوروں سے ناآشنائی کا ثبوت ہوگا ۔ایسے موقع پر یہ بات تبلیغ و تلقین سے روکنے کے لیے نہیں بلکہ غافلوں کو جھنجھوڑنے کے لیے کہی جایا کرتی ہے۔ "پھر ایک وقت خاص تک" کے الفاظ میں ایک بڑی گہری تنبیہ ہے جو یہ بتا رہی ہے کہ غفلت کا یہ استغراق زیادہ دیر تک نہیں رہ سکے گا، ایک وقت آنے والا ہے جب یہ چونک پڑیں گے اور انہیں پتہ چل جائے گا کہ بلانے والا جس چیز کی طرف بلا رہا تھا وہ کیا تھی اور یہ جس چیز میں مگن تھے وہ کیسی تھی۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.