زمین
میں بہت سی نشانیاں ہیں یقین لانے والوں کے لیے، اور خود تمہارے اپنے وجود میں ہیں
۔
یعنی باہر دیکھنے کی بھی حاجت نہیں ،خود اپنے اندر
دیکھو تو تمہیں صداقت پر گواہی دینے والی بے شمار نشانیاں مل جائیں گی ۔کس طرح ایک
خوردبینی کیڑے اور ایسے ہی ایک خوردبینی انڈے کو ملا کر ماں کے ایک گوشہ جسم میں
تمہاری تخلیق کی بنا ڈالی گئی ۔کس طرح تمہیں اس تاریک گوشے میں پرورش کرکے بتدریج
بڑھایا گیا ۔کس طرح تمہیں ایک بے نظیر ساخت کا جسم اور حیرت انگیز قوتوں سے
مالامال نفس عطا کیا گیا ۔کس طرح تمہاری بناوٹ کی تکمیل ہوتے ہی شکم مادر کی تنگ و
تاریک دنیا سے نکال کر تمہیں اس وسیع و عریض دنیا میں اس شان کے ساتھ لایا گیا کہ
ایک زبردست خودکار مشین تمہارے اندر نصب ہے جو روز پیدائش سے جوانی اور بڑھاپے تک
سانس لینے، غذا ہضم کرنے، خون بنانے، اور رگ رگ میں اس کو دوڑانے، فضلات خارج
کرنے، تحلیل شدہ اجزاءجسم کی جگہ دوسرے اجزاء تیار کرنے ، اور اندر سے پیدا ہونے
والی یا باہر سے آنے والی آفات کا مقابلہ کرنے ،اور نقصانات کی تلافی کرنے ، حتئ
کے تھکاوٹ کے بعد تمہیں آرام کے لئے سلا دینے تک کا کام خود بخود کیے جاتی ہے بغیر
اس کے کہ تمہاری توجہات اور کوششوں کا کوئی حصہ زندگی کی ان بنیادی ضروریات پر صرف
ہو ۔ ایک عجیب دماغ تمہارے کاسئہ سر میں رکھ دیا گیا ہے جس کی پیچیدہ تہوں میں عقل
، فکر ، تخیل ، شعور ، تمیز ، ارادہ ، حافظہ ، خواہش ، احساسات و جذبات ، میلانات
و رجحانات ، اور دوسری ذہنی قوتوں کی ایک انمول دولت بھری پڑی ہے ۔ بہت سے ذرائع
علم تم کو دیے گئے ہیں جو آنکھ، ناک ، کان ، اور پورے جسم کی کھال سے تم کو ہر
نوعیت کی اطلاعات بہم پہنچاتے ہیں ۔ زبان اور گویائی کی طاقت تم کو دے دی گئی ہے
جس کے ذریعے سے تم اپنے مافی الضمیر کا اظہار کر سکتے ہو ۔ اور پھر تمہارے وجود کی
اس پوری سلطنت پر تمہاری انا کو ایک ریاست بنا کر بٹھا دیا گیا ہے کہ ان تمام
قوتوں سے کام لے کر رائیں قائم کرو اور یہ فیصلہ کرو کہ تمہیں کن راہوں میں اپنے
اوقات ، محنتوں اور کوششوں کو صرف کرنا ہے ، کیا چیز رد کرنی ہے اور کیا قبول کرنی
ہے ،کس چیز کو اپنا مقصود بنانا ہے اور کس کو نہیں بنانا ۔
یہ ہستی بنا کر جب تمہیں دنیا میں لایا گیا تو ذرا
دیکھو کہ یہاں آتے ہی کتنا سروسامان تمہاری پرورش ، نشوونما ، اور ترقی و تکمیل
ذات کے لئے تیار تھا جس کی بدولت تم زندگی کے خاص مرحلے پر پہنچ کر آپنے ان
اختیارات کو استعمال کرنے کے قابل ہو گئے ۔
ان اختیارات کو استعمال کرنے کے لئے زمین میں تم کو
ذرایع دیئے گئے۔مواقع فراہم کئے گئے ۔ بہت سی چیزوں پر تم کو تصرف کی طاقت دی گئی
۔بہت سے انسانوں کے ساتھ تم نے طرح طرح کے معاملات کیے ۔تمہارے سامنے کفر و ایمان
، فسق و طاعت ، ظلم و انصاف ،نیکی و بدی ،حق و باطل ، کی تمام راہیں کھلی ہوئی
تھیں ،اور ان راہوں میں سے ہر ایک کی طرف بلانے والے اور ہر ایک کی طرف لے جانے
والے اسباب موجود تھے ۔تم میں سے جس نے جس راہ کو بھی انتخاب کیا اپنی ذمہ داری پر
کیا ،کیونکہ فیصلہ ہو انتخاب کی طاقت اس کے اندر ودیعت تھی ۔ہر ایک کے اپنے ہی
انتخاب کے مطابق اس کی نیتوں اور ارادوں کو عمل میں لانے کے جو مواقع اس کو حاصل
ہوئے ان سے فائدہ اٹھا کر کوئی نیک بنا اور کوئی بد ،کسی نے ایمان کی راہ اختیار
کی اور کسی نے کفروشرک یا دہریت کی راہ لی ،کسی نے اپنے نفس کو نا جائز خواہشات سے
روکا اور کوئی بندگی نفس میں سب کچھ کر گزرا ،کسی نے ظلم کیا اور کسی نے ظلم سہا،
کسی نے حقوق ادا کیے اور کسی نے حقوق مارے ،کسی نے مرتے دم تک دنیا میں بھلائی کی
اور کوئی زندگی کی آخری ساعت تک برائیاں کرتا رہا ،کسی نے حق کا بول بالا کرنے کے
لیے جان لڑائی ،اور کوئی باطل کو سربلند کرنے کے لئے اہل حق پر دست درازیاں کرتا
رہا ۔
اب کیا کوئی شخص جس کی ھیے کی آنکھیں بالکل پھوٹ نہ گئی
ہوں، یہ کہہ سکتا ہے کہ اس طرح کی ایک بستی زمین پر اتفاقا وجود میں آگئی ہے
؟ کوئی حکمت اور کوئی منصوبہ اس کے پیچھے کار فرما نہیں ہے ؟ زمین پر اس کے
ہاتھوں یہ سارے ہنگامے جو برپا ہو رہے ہیں سب بے مقصد ہیں اور بے نتیجہ ہی ختم ہو
جانے والے ہیں ؟ کسی بھلائی کا کوئی ثمرہ اور کسی بدی کا کوئی پھل نہیں ؟ کسی ظلم
کی کوئی داد اور کسی ظالم کی کوئی ناز پرس نہیں ؟ اس طرح کی باتیں ایک عقل کا
اندھا تو کہہ سکتا ہے ،یا پھر وہ شخص کہہ سکتا ہے جو پہلے سے قسم کھائے بیٹھا ہے
کہ تخلیق انسان کے پیچھے کسی حکیم کی حکمت کو نہیں ماننا ہے ، مگر ایک غیر متعصب
صاحب عقل آدمی یہ مانے بغیر نہیں رہ سکتا کہ انسان کو جس طرح ،جن قوتوں اور
قابلیتوں کے ساتھ اس دنیا میں پیدا کیا گیا ہے ۔اور جو حیثیت اس کو یہاں دی گئی ہے
وہ یقینا ایک بہت بڑا حکیمانہ منصوبہ ہے ،اور جس خدا کا یہ منصوبہ ہے اس کی حکمت
لازمی یہ تقاضا کرتی ہے کہ انسان سے اس کے اعمال کی بازپرس ہو ،اور اس کے قدرت کے
بارے میں یہ گمان کرنا ہرگز درست نہیں ہو سکتا کہ جس انسان کو وہ ایک خوردبینی
خلیہ سے شروع کر کے اس مرتبے تک پہنچ چکا ہے اسے پھر وجود میں نہ لا سکے گا ۔
INSANI WAJOD,ZAMEEN ME NASHANIYAN , KAHIN DOR JANE KI ZARORAT NAHI , USKA APNA WAJOOD ME
0
November 17, 2022
