03-287-23-55
ہم کسی شخص کو اس کی مقدرت سے زیادہ کی تکلیف
نہیں دیتے، ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اس سیاق و سباق میں یہ فقرہ اپنے اندر بڑی گہری معنویت
رکھتا ہے جسے اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ پچھلی آیتوں میں بتایا
گیا ہے کہ بھلائیاں لوٹنے والے اور سبقت کرکے انہیں پالینے والے دراصل کون لوگ ہیں
اور ان کے صفات کیا ہیں ۔اس مضمون کے بعد فورا ہی یہ فرمایا کہ ہم کسی کو اس کی
مقدرت سے زیادہ کی تکلیف نہیں دیتے، یہ معنی رکھتا ہے کہ یہ سیرت ، یہ اخلاق اور
یہ کردار کوئی فوق البشری چیز نہیں ہے ۔تمہیں جیسے گوشت پوست کے انسان اس روش پر
چل کر دکھا رہے ہیں ۔لہذا تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ تم سے کسی ایسی چیز کا مطالبہ
کیا جا رہا ہے جو انسان کی مقدرت سے باہر ہے ۔انسان کو تو مقدرت اس رویہ کی بھی
حاصل ہے جس پر تم چل رہے ہو ،اور اس کی بھی حاصل ہے جس پر تمہاری اپنی قوم کے چند
اہل ایمان چل رہے ہیں ۔اب فیصلہ جس چیز پر ہے وہ صرف یہ ہے کہ ان دونوں امکانی
رویوں میں سے کون کس کا انتخاب کرتا ہے ۔اس انتخاب میں غلطی کرکے اگر آج تم اپنی
ساری محنتیں اور کوششیں برائیاں سمیٹنے میں صرف کر دیتے ہو اور بھلائیوں سے محروم
رہ جاتے ہو ۔تو کل اپنی حماقت کا خمیازہ بھگتنے سے تم کو یہ جھوٹی معذرت نہیں بچا
سکے گی کے بھلائیوں تک پہنچنے کا راستہ ہمارے مقدرت سے باہر تھا ۔اس وقت یہ عزر
پیش کرو گے تو تم سے پوچھا جائے گا کہ اگر یہ راستہ انسانی مقدرت سے باہر تھا تو
تمہیں جیسے بہت سے انسان اس پر چلنے میں کیسے کامیاب ہوگئے ۔
ham kisi shaks ko uski maqdirat se zyada ki takleef...
0
December 31, 2021
