03-297-23-85
﴿ مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِن وَلَدٍ وَمَا كَانَ مَعَهُ مِنْ
إِلَٰهٍ ۚ
إِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ
إِلَٰهٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ
سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا
يَصِفُونَ﴾
اور کوئی دوسرا خدا اس کے ساتھ
نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہر خدا اپنی خلق کو لے کر الگ ہو جاتا، اور پھر وہ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے ۔پاک ہے اللہ ان
باتوں سے جو یہ لوگ بناتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یعنی یہ کسی طرح ممکن نہ تھا کہ
کائنات کے مختلف قوتوں اور مختلف حصوں کے خالق اور مالک الگ الگ خدا ہوتے اور پھر
ان کے درمیان ایسا مکمل تعاون ہوتا جیسا کہ تم اس
پورے نظام عالم کی بے شمار قوتوں اور بے حد وحساب چیزوں میں ،اور ان گنت تاروں اور
سیاروں میں پا رہے ہو ۔نظام کی باقاعدگی اور اجزایے نظام کی ہم آہنگی اقتدار کی
مرکزیت و وحدت پر خود دلالت کر رہی ہے ۔اگر اقتدار بٹا
ہوا ہوتا تو اصحاب اقتدار میں اختلاف رونما ہونا یقینا ناگزیر تھا ۔اور یہ اختلاف
ان کے درمیان جنگ اور تصادم تک پہنچے بغیر نہ رہ سکتا تھا ۔
