mai koi nirala rasol to nahi houn,mai nahi janta k kal


04-605-46-12

میں کوئی نرالا رسول تو نہیں ہوں،میں نہیں جانتا کہ کل تمہارے ساتھ کیا ہونے والا ہے اور میرے ساتھ کیا،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس ارشاد کا پس منظر یہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو خدا کے رسول کی حیثیت سے پیش کیا تو مکے کے لوگ  اس پر طرح طرح کی باتیں بنانے لگے ۔ وہ کہتے تھے کہ یہ کیسا رسول ہے جو بال بچے رکھتا ہے، بازاروں میں چلتا پھرتا ہے، اور ہم جیسے انسانوں کی طرح زندگی بسر کرتا ہے ۔آخر اس میں وہ نرالی بات کیا ہے جس میں یہ عام انسانوں سے مختلف ہو اور ہم یہ سمجھیں کہ خاص طور پر اس شخص کو خدا نے اپنا رسول بنایا ہے۔ پھر وہ کہتے تھے کہ اگر اس شخص کو خدا نے رسول بنایا ہوتا تو وہ اس کے اردلی میں کوئی فرشتہ بھیجتا جو اعلان کرتا کہ یہ خدا کا رسول ہے اور ہر اس شخص پر عذاب کا کوڑا برسا دیتا جو اس کی شان میں کوئی ذرا سی گستاخی کر بیٹھتا ۔یہ آخر کیسے ہو سکتا ہے کہ خدا کسی کو اپنا رسول مقرر کرے اور پھر اسے یونہی مکے کی گلیوں میں پھرنے اور ہر طرح کی زیادتیاں سہنے کے لیے بے سہارا چھوڑ دے۔ اور کچھ نہیں تو کم از کم یہی ہوتا کہ خدا اپنے رسول کے لئے ایک شاندار محل اور ایک لہلہاتا باغ ہی پیدا کر دیتا ۔یہ تو نہ ہوتا کہ اس کے رسول کی بیوی کا مال جب ختم ہو جائے تو اسے فاقوں کی نوبت آجائے اور طائف جانے کے لیے اسے سواری تک میسر نہ ہو ۔پھر وہ لوگ آپ سے طرح طرح کے معجزات کا مطالبہ کرتے تھے اور غیب کی باتیں آپ سے پوچھتے تھے۔ ان کے خیال میں کسی شخص کا رسول خدا ہونا یہ معنی رکھتا تھا کہ وہ فوق البشری طاقتوں کا مالک ہو، اس کے ایک اشارے پر پہاڑ ٹل جائیں اور ریگزار دیکھتے دیکھتے کشت زاروں میں تبدیل ہوجائیں، اس کو تمام ماکان وما یکون کا علم ہو اور پردہ غیب میں چھپی ہوئی ہر چیز اس پر روشن ہو ۔
یہی باتیں ہیں جن کا جواب ان فقروں میں دیا گیا ہے ۔ان میں سے ہر فقرے کے اندر معنی کی ایک دنیا پوشیدہ ہے ۔فرمایا، ان سے کہو،میں کوئی ناراض رسول تو نہیں ہوں ۔یعنی میرا رسول بنایا جانا دنیا کی تاریخ میں کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے کہ تمہیں یہ سمجھنے میں پریشانی لاحق ہو کہ رسول کیسا ہوتا ہے اور کیسا نہیں ہوتا ۔ مجھ سے پہلے بہت سے رسول چکے ہیں ،اور میں ان سے مختلف نہیں ہوں ۔آخر دنیا میں کب کوئی رسول ایسا آیا ہے جو بال بچے نہ رکھتا ہو ،یا کھاتا پیتا نہ ہو ،یا عام انسانوں کی سی زندگی بسر نہ کرتا ہوں؟کس رسول کے ساتھ فرشتہ اترتا ہے جو اس کی رسالت کا اعلان کرتا ہو اور اس کے آگے آگے ہاتھ میں کوڑا لیے پھرتا ہو ؟کس رسول کے لئے باغ اور محلات پیدا کیے گئے اور کس نے خدا کی طرف بلانے میں وہ سختیاں نہیں جھیلیں جو میں جھیل رہا ہوں ؟کونسا رسول ایسا گزرا ہے جو اپنے اختیار سے کوئی معجزہ دکھا سکتا ہو یا اپنے علم سے سب کچھ جانتا ہوں ؟پھر یہ نرالے معیار میری ہی رسالت کو پرکھنے کے لیے تم کہاں سے لئے چلے آ رہے ہو ۔
اس کے بعد فرمایا کہ ان کے جواب میں یہ بھی کہو"میں نہیں جانتا کے کل میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے، اور تمہارے ساتھ کیا، میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھے بھیجی جاتی ہے ۔"یعنی میں عالم الغیب نہیں ہوں کہ ماضی، حال، مستقبل سب مجھ پر روشن ہو، اور دنیا کی ہر چیز کا مجھے علم ہو ۔تمہارا مستقبل تو درکنار ،مجھے تو اپنا مستقبل بھی معلوم نہیں ہے ۔جس چیز کا وحی کے ذریعہ سے مجھے علم دیا جاتا ہے بس اسی کو میں جانتا ہوں ۔اس سے زائد کوئی علم رکھنے کا میں نے آخر کب دعویٰ کیا تھا ،اور کونسا رسول ایسے علم کا مالک کبھی دنیا میں گزرا ہے کہ تم میری رسالت کو جانچنے کے لیے میری غیب دانی کا امتحان لیتے پھرتے ہو۔رسول کا یہ کام کب سے ہو گیا کہ وہ کھوئی ہوئی چیزوں کے پتے بتائے ،یا یہ بتائے کہ حاملہ عورت لڑکا جنے گی یا لڑکی ،یا یہ بتائیے کہ مریض اچھا ہو جائے گا یا مر جائے گا ۔آخر میں فرمایا کہ ان سے کہہ دو "میں ایک صاف صاف خبردار کر دینے والے کے سوا اور کچھ نہیں ہوں ۔" یعنی میں خدائی اختیارات کا مالک نہیں ہوں کہ وہ عجیب و غریب معجزے تمہیں دکھاؤں جن کے مطالب ہیں تو مجھ سے آئے دن کرتے رہتے ہو۔ مجھے جس کام کے لیے بھیجا گیا ہے وہ تو صرف یہ ہے کہ لوگوں کے سامنے براہ راست پیش کروں اور جو لوگ اسے قبول نہ کریں انہیں برے انجام سے خبردار کر دوں ۔

 

 

 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.